Mera Bakht Complete Novel by Yaman Eva
Book Name:
Mera BakhtAuthor Name:
Yaman EvaGenre:
Cousin Marriage-Based, Village Based, Age Difference Based, Childhood Engagement Based, Sudden Marriage BasedStatus:
Completed
Mera Bakht is a simple story about childhood love in which two girls leave their friendship behind jealousy and anger. Therefore, they were left empty-handed, and a little girl won her love despite her anger and sharp tongue because her heart was pure. Mera Bakht is one of the most beautiful novels by Yaman Eva.
Yaman Eva is a social media writer. She has written many novels in a unique and interesting writing style.
Novels in Urdu is a platform where you will get to read quality content and beautiful full novels. There are all types of novels here, so please visit our website to read your favorite novels, and don’t forget to give your feedback. Novels in Urdu also promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We give a platform to new writers to write and show the power of their words.
وہ کمرے میں پہنچا تو زیور وغیرہ اتارے کپڑے بدل کر وہ صوفے پر لیٹی پاؤں جھلا رہی تھی۔ انداز ایسا تھا جیسے نئی ملکہ جتا رہی ہو اب دیکھنا میری سلطنت کے اصول۔۔ اور اس سلطنت میں رہ کر دکھانا۔۔
”تم وہاں تھک جاؤ گی، بیڈ پر آ جاؤ۔۔“ بخت نے نرم نگاہوں سے اس کا لاپرواہ سراپا دیکھتے ہوئے کہا۔
”کیوں؟ افضلی کے ارشادات بھول گئے کیا؟ سنا تو تھا میرے ہوتے ہوئے کسی اور کی جگہ نہیں بچتی۔۔ اب میں بیڈ پر سو جاؤں تو ایسا نا ہو عالی بخت کمرے سے باہر نکل جائے۔۔“ وہ جھٹکے سے اٹھی اور پٹاخ سے جواب دیا۔
بخت کا اس انداز اور لب و لہجہ پر خفت سے چہرہ سرخ ہو گیا۔ وہ کہاں عادی تھا ایسے تیکھے مزاج کا۔۔ پھر وہ بخت سے اتنی چھوٹی، رشتہ بھی احترام کا متقاضی تھا اور بخت ٹھہرا نرم لہجوں کا عادی۔۔
”کوئی بات نہیں، یہاں کافی جگہ ہے۔۔“ اس نے ضبط سے کہا۔ ابھی ابھی شادی ہوئی تھی اور بدقسمتی سے شادی بھی پسند کی۔۔ رخصتی بھی وہ خود ضد کر کے کروا چکا تھا۔ بات بگڑتی تو شادی والی بات نا رہتی۔ اس لیے ضبط کر رہا تھا۔
”مہربانی۔۔“ صندلی نے ہاتھ جوڑ کر ناک چڑھاتے ہوئے کہا۔
”میں افضلی نہیں ہوں جو گزارے کروں گی۔۔“ وہ بھی خوب غصہ اتار رہی تھی۔ بھولی نہیں تھی، بخت کا گھر کے آگے سے گزر گزر کر افضلی کے گھر جانا۔۔
ان سے مل بول لیتا تھا، صندلی سے سلام دعا بھی کفر لگتا تھا۔ وہ ایسا رویہ رکھے اور صندلی جھک جھک جائے۔ ایسے کیسے۔۔ صندلی عمر کی چھوٹی تھی مگر انا بہت بڑی تھی۔
اب بخت کا جی چاہا دو تھپڑ کھینچ کر اسے مارے۔ عجیب بدتمیزی تھی۔ کل کی پیدا ہوئی، قد کیا نکلا عورت ہی بن گئی تھی۔ نا شرمائی نا لحاظ کیا۔ لہجہ ایسا جیسے پتھر دے مارتی تھی۔
تیور کسے دکھا رہی تھی، بخت کو؟ وہ ایک جھٹکے سے اس کے قریب ہوتا اس کا بازو جکڑ کر گھورنے لگا۔
”بس بہت دکھا لی اکڑ۔۔ افضلی افضلی کی رٹ لگا رہی ہو، اس پر اتنا ہی شک تھا تو اس کو اکیلا کیوں کیا؟ کرنے دیتیں اسے شادی۔۔“ بخت کے سخت الفاظ پر صندلی کے ہوش اڑے۔
خوامخواہ گرجتی برستی تھی ایسی کوئی پھنے خان نہیں تھی کہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولتی۔ یہاں بخت کا لہجہ سخت ہوا، وہاں صندلی سہمی ہوئی ہرنی کی طرح اسے دیکھنے لگی۔
”میں نے ابھی شور مچایا ناں۔۔ آ جانا ہے بڑے ابا نے۔“ صندلی نے گھبرائے ہوئے لہجہ میں دھمکانے کی کوشش کی۔ بخت کے ماتھے پر بل پڑے۔ سنہری آنکھوں میں خوف صاف نظر آ رہا تھا مگر زبان اب بھی چل رہی تھی۔
”شور کر کے اپنا نقصان کرو گی صندلین، تماشہ کیے بغیر مجھے بتاؤ نواز کو کیا کہا تھا؟ افضلی کی منگنی کیوں ختم کر وائی تم نے؟“ نا وہ وقت تھا ایسے سوالات کا نا بخت ایسا چاہتا تھا مگر صندلی کا رویہ اسے غصہ دلا گیا تھا۔
غصے میں بخت نے وہ بات چھیڑ دی اور ایک یہی بات تھی جو صندلی کے سارے نخرے بھاپ کی طرح اڑا دیتی تھی، اب بھی وہ سُن ہو گئی۔ ایسا لگا جیسے سنہری مجسمہ ہے۔ سرد بےجان سا۔۔ جیسے زبان تو اس مجسمہ میں تھی ہی نہیں۔۔
بس آنکھیں تھیں۔۔ سنہری، نم اور خوفزدہ آنکھیں جو عالی بخت کے غصیلے چہرے پر جمی تھیں۔
Mera Bakht Novel Complete PDF Link 🔗
MediaFire Download Link
Direct Download Link