Kahani Dil Ki Mukhtasir Si By Rehmat Sheikh
Book Name: Kahani Dil Ki Mukhtasir Si
Author Name: Rehmat Sheikh
Genre: Ramadan and Eid Special Novel, Most Romantic and Funny, Four Funny Heros and Four stupid heroins, Family and Neighbour Based
Status: Completed
Kahani Dil Ki Mukhtasir Si novel is written on a typical romantic life which reflects the real life struggles and loss. A beautiful journey of love and intimacy in which two lovers make each other their own. An interesting full story. Kahani Dil Ki Mukhtasir Si is a Ramzan Special Novel.
Rehmat Sheikh is a very famous novel writer. As she wrote bundles of novel and she wrote on social, moral issues and she also wrote romantic Urdu Therefore her novels are very famous on social media. and her novels are very famous among the young generation.
Novels in Urdu is a platform where you will get to read quality content and beautiful full novels. There are all types of novels here, so please visit our website to read your favorite novels, and don’t forget to give your feedback. Novels in Urdu also promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We give a platform to new writers to write and show the power of their words.
کپڑوں سے بھری بالٹی اور چشمہ لگا کر ساتھ میں دو چٹیاں بنا کر وہ چھت پر آئی۔۔۔ چھت پر آتے ہی اس نے دھپ سے بالٹی رکھی اور دانیا (اپنی چھوٹی بہن) کو صلوتیں بھی دینے لگیں۔۔
“بدتمیز!! شرم تو ذرا نہیں آتی کوئی اپنی بڑی بہن کے ساتھ ایسے کرتا ہے؟؟ نہیں مطلب کوئی اپنی بڑی بہن کو کپڑے دھونے بھیجتا ہے؟؟ ایسا کرتے ہیں؟؟ میں پڑھ رہی تھی نیچے اور اس بدتمیز نے ایسا کیا میرے ساتھ۔۔ میرا کل ایگزیم تھا”۔۔۔۔
وہ بڑبڑائے پر بڑبڑائے جا رہی تھی اور ساتھ میں کپڑے رسیوں پر ڈال کم پٹخ زیادہ رہی تھی۔۔
اس نے اپنا چشمہ ٹھیک کیا اور تبھی اسکی نظر سامنے ایک شخص پر پڑی جو اسی کو بڑے غور سے دیکھ رہا تھا۔۔۔
“ہائے!! یہ مجھے دیکھ رہا ہے؟”۔۔۔
کومل نے اپنے منہ میں کپڑا پھنساتے ہوئے باقاعدہ شرماتے ہوئے خود سے کہا۔۔
“ہائے!! دیکھنے میں تو بڑا ہینڈسم لگتا ہے۔۔ ڈولے شولے بھی بڑے زبردست ہیں۔۔ ہائے بس ایک دفعہ یہ شخص مجھ سے بات تو کرے میں اسسے شادی کرلونگی”۔۔۔۔
اسکے نرم نرم پھولے پھولے گال اس بات کو سوچتے ہوئے اچھے خاصے لال ہوگئے اور اس نے اپنا منہ اپنے ہاتھوں میں شرم کی وجہ سے چھپا لیا۔۔
اور پھر اپنی اور اس شخص کی شادی سوچنے لگی۔۔ وہ دولہن بنی فوٹو شوٹ کروا رہی تھی اور ساتھ میں اس کا دولہا اسے پیار بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا۔۔ اور پھر ایک آواز آتی ہے۔۔
“کیبل ٹھیک ہوگئی بھائی؟”۔۔۔۔۔
اور پھر کومل نے اپنی ایمیجینیشن سے نکلتے ہوئے اس بولنے والے کی اور دیکھا۔۔ تو وہ کوئی تار کو کھمبے پر لٹک کر چیک کررہا تھا۔۔
“ہاں چھوٹے ہوگئی”۔۔۔۔
اور پھر کومل دوسری طرف بولنے والے کی طرف مڑی تو وہ اسکی طرف دیکھ کر بات کررہا تھا۔۔
“چھوٹے کس کو بولا؟؟”۔۔۔۔
پیر زور سے پٹختے ہوئے غصے سے وہ اپنی چھت کی دیوار کی طرف گئی۔۔
“آپ کون محترمہ؟؟”۔۔۔۔
وہ شخص بیچارہ حیران و پریشان کومل کو دیکھ رہا تھا۔۔
“جسکو تم ابھی دو منٹ سے تاڑ رہے تھے۔۔ اور اب پوچھ رہے ہو کون محترمہ؟؟
“میں آپکو تاڑ رہا تھا؟؟”۔۔۔۔
وہ شخص حیرانی سے کومل کو دیکھ کر بولا۔۔
“ہاں تو؟؟؟ پھر کسے تاڑ رہے تھے؟؟”۔۔۔۔۔
کومل نے اپنا چشمہ ٹھیک کرتے ہوئے کہا۔۔
“اوووو اچھا!! (اس شخص نے اپنے ماتھے پر ہاتھ مارا) وہ میں آپکو نہیں آپکے پیچھے لگی اپنی کیبل کی تار کو تاڑ سوری سوری دیکھ رہا تھا”۔۔۔۔
اس نے مسکراہٹ کے ساتھ اسے بیان کیا۔۔
اور کومل جب پیچھے مڑی تو اسکی چھت کی دیوار پر ایک کیبل کی تار واقعی لگی ہوئی تھی۔۔ اس نے تھوک نگلا اور اس شخص کی طرف مڑی۔۔
“ہاں جی!! سوری”۔۔۔۔
کومل کی میسنی سی آواز اس شخص کے کانوں تک پہنچی اور وہ اسکی اس بات پر مسکرا دیا۔۔
اور کومل یہ بات کہتے ہوئے فورا اپنی بالٹی کو نیچے لیتے بھاگی۔۔ اب ظاہر سی بات ہے کون اتنی غلط فہمی جھیل سکتا تھا۔۔ اور پھر ایک دھام کی آواز آئی۔۔۔ کیونکہ کومل دی پڑھایا گرل سیڑھیوں سے نیچے گر چکی تھی
Complete PDF Link 🔗
MediaFire Download Link
Direct Download Link