Justuju Thi Khaas Bold Romantic Novel by Zeenia Sharjeel
Book Name: Justuju Thi Khaas
Author Name: Zeenia Sharjeel
Genre: Bold Romantic Novel, Rich Hero Based, Second Marriage Based, Rude Hero Based, 2 Couple Based, Forced Marriage based
Status: Completed
Justuju Thi Khaas’ novel is written on a typical romantic life, reflecting real-life struggles and loss. A beautiful journey of love and intimacy in which two lovers make each other their own. An interesting full story. Justuju Thi Khaas is a most romantic Novel.
Zeenia Sharjeel is a bold and impactful Urdu novelist known for her intense storytelling and fearless approach to sensitive topics. She writes passionately about forced marriages, emotional trauma, and complex relationships while weaving strong romantic themes throughout her stories. With her unique characters, powerful dialogues, and emotionally gripping plots, she has built a strong following among readers who enjoy bold romantic fiction. Her novels are especially popular among young readers who appreciate emotionally deep and thrilling narratives. Justuju Thi Khaas
Novels in Urdu is a platform where you can read quality content and beautiful full novels. There are all types of novels here, so please visit our website to read your favorite novels, and don’t forget to give your feedback. Novels in Urdu also promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We provide a platform for new writers to write and show the power of their words.
“میں بالکل سچ بول رہی ہوں دلاور میرا اُس لڑکے سے کوئی تعلق نہیں اُس نے میرے متعلق جو کچھ کہا وہ غلط ہے میں ویسی نہیں ہوں جیسا بابا سائیں مجھے سمجھ رہے ہیں میں اُس لڑکے سے شہر میں اُس دن بھی پہلی مرتبہ ملی تھی میرا یقین کرو”
مشی دلاور کے سامنے کھڑی روتی ہوئی ایک مرتبہ پھر اپنی دفاع میں بولی تبھی دلاور نے ہونٹ بھینچ کر سرخ آنکھوں سے مشی کا چہرا دیکھا اور غصے میں اُس کے منہ پر زوردار طماچہ مارا جس سے مشی کو ایک پل کے لیے کمرے میں چاروں طرف اندھیرا دکھنے لگا وہ سن ہوتے دماغ کے ساتھ صدمے کی کیفیت میں دلاور کو دیکھنے لگی تب دلاور نے اُس کے بالوں کو اپنی مٹھی میں جکڑا مشی کے منہ سے کراہ نکل گئی
“میں تمہیں اُلو کا پٹھا لگتا ہوں تم نے خود اُس دن منور سے میرا تعارف کروایا تھا اور یہ بھی بولا تھا کہ تمہاری اس سے پہلے سے بات چیت ہے اور آج پکڑے جانے پر بول رہی ہو کہ میں ایسی لڑکی نہیں تم کیسی لڑکی ہو یہ مجھ سے بہتر کوئی دوسرا نہیں جان سکتا۔۔۔
ابھی میرا باپ بالکل صحیح بول رہا تھا تم جیسی لڑکی ایک مرد کے ساتھ نکاح کرکے شرافت سے زندگی نہیں گزار سکتی بہت بڑی غلطی کی تمہیں تمہارے بھائی سے بچا کر وہ تمہیں اُسی دن جان سے مار ڈالتا تو اچھا ہوتا تم جیسی عیاش اور جہنمی لڑکی کا اصل ٹھکانہ قبر کے علاوہ کوئی دوسرا ہو ہی نہیں سکتا بتاؤ کب سے چل رہا ہے تمہارا اُس حرام خور سے چکر، یوں طوائف بنی اپنے محبوب کے ساتھ کیا کررہی تھی میرے یہاں سے جانے کے بعد”
دلاور کے الفاظ تھے کے چمڑے کا چابق مشی کی روح تک زخمی ہوگئی شدید تکلیف کے مارے بلبلا کر زور سے چیخ اٹھی کیونکہ وہ اپنے باپ کی باتوں میں آکر اُس پر شک کررہا تھا
“وہ میرا محبوب نہیں ہے تمہاری بہن کا محبوب ہے تمہاری کم عمر، نیک، پارسا، شرفاء بہن جو بند کمرے میں اور اوپر چھتوں پر تنہائی میں نہ جانے کب سے اُس لڑکے سے ملتی رہی ہے اور اُس دن بھی زرش نے ہی اُس لڑکے سے کہا تھا کہ وہ ہمہیں شہر چھوڑ کر آئے، خبردار جو تم نے میرے کردار کے متعلق کچھ بھی بولا، تم نے یا پھر تمہارے باپ نے تو زبان کھنچ لوگی میں تم لوگوں کی”
مشی اپنی پوری جان لگا کر چیخ کر بولی تو دلاور نے بھی پوری طاقت لگا کر زوردار تھپڑ مشی کے دوسرے گال پر جڑا وہ چار قدم دور فرش پر جاگری اس کے بعد دلاور کا ہاتھ پر نہیں رکھا طیش کے عالم میں اس نے مشی کے چہرے ایک کے بعد ایک تھپڑ مارا
“اب بولوں وہ کس کا محبوب ہے”
طماچوں کی زد میں آکر وہ اوندھے منہ بیڈ پر جاگری تھی دلاور اُس کے اوپر جھکتا مشی کے بالوں کو مٹھیوں میں جکڑ کر غصے میں اُس سے پوچھنے لگا۔۔۔ مشی نے آنسوؤں سے تر چہرے سے دلاور کو دیکھا اور کانپتی ہوئی انگلی اٹھا کر دلاور کے سینے پر رکھی
“تم۔۔۔ ہاری بہن کا”
چیخنے اور رونے کے سبب اُس کے حلق میں خراشے پڑچکی تھی وہ بمشکل بول پائی۔۔۔ اس کے بولے ہوئے لفظ دلاور کو مزید جنون میں مبتلا کر گئے۔۔۔ جنونی کیفیت کے سبب اُس نے مشی کو کھینچ کر بیڈ سے اٹھایا ایک مرتبہ پھر اُس کا مشی کے چہرے پر ہاتھ اٹھا
“اب بولوں وہ کس کا محبوب ہے”
جنونی انداز میں وہ مشی کو دونوں بازوں سے پکڑتا ہوا دوبارہ پوچھنے لگا
“تمہاری بب بہن کا”
مشی میں مزید کھڑے ہونے کی سکت نہ تھی اپنے آپ کو گرنے سے بچانے کے لیے وہ دلاور کا گریبان پکڑتی ہوئی بولی۔۔۔ دلاور نے مشی کے ہاتھ اپنے گریبان سے ہٹائے اور غصے میں زوردار تھپڑ مشی کے منہ پر لگایا جس سے وہ دور جاگری میز کا کونا بری طریقے سے اس کے سر پر لگا جس سے اُس کی پیشانی سے خون بہنے لگا
Justuju Thi Khaas Complete PDF Link 🔗
MediaFire Download Link
Direct Download Link
Comments are closed