Gunahgar Bold Romantic Novel By Zeenia Sharjeel
Book Name: Gunahgar
Author Name: Zeenia Sharjeel
Genre: Romantic Novel, Forced Marriage Based, Rapped Based, Bold Romantic Novel, Multiple Couples, Police Hero
Status: Completed
Gunahgar Novel is written on intense romantic themes blended with dark realities of life, such as forced marriage, emotional trauma, and power dynamics. It reflects a gripping journey where pain meets passion and broken souls find healing through love. The story explores how love grows even in the most difficult circumstances with bold romantic expressions, emotional depth, and a touch of suspense. Featuring multiple couples and a strong police hero, Gunahgar is a complete rollercoaster of emotions, intimacy, betrayal, and redemption — an unforgettable tale of scars turning into strength.
Zeenia Sharjeel is a bold and impactful Urdu novelist known for her intense storytelling and fearless approach to sensitive topics. She writes passionately about forced marriages, emotional trauma, and complex relationships while weaving strong romantic themes throughout her stories. With her unique characters, powerful dialogues, and emotionally gripping plots, she has built a strong following among readers who enjoy bold romantic fiction. Her novels are especially popular among young readers who appreciate emotionally deep and thrilling narratives. Gunahgar is one of the most romantic novel written by her.
Novels in Urdu is a platform where you will get to read quality content and beautiful full novels. There are all types of novels here, so please visit our website to read your favorite novels, and don’t forget to give your feedback. Novels in Urdu also promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We give a platform to new writers to write and show the power of their words.
مجھے چھوڑ دو تمہیں خدا کا واسطہ ہے”
فرحین روتی ہوئی، مسلسل گڑگڑاتے ہوئی التجا کر رہی تھی مگر وہ اپنی ساری انسانیت بھلائے ہوئے،، اس پر جھکا ہوا اپنی ہوس مٹانے میں مگن تھا باہر سے آتی تیز میوزک کی آواز فرحین کی چیخوں اور آہ و پکار کو دبا رہی تھی۔۔۔ مسلسل مزاحمت کرتی فرحین کبھی اس کا منہ تو کبھی بال نوچتی،، تو کبھی اس کی شرٹ اپنی مٹھیوں سے دبوچ رہی تھی مگر اس وقت اس شخص پر شیطان غالب تھا۔۔۔ وہ اپنی ہوس مٹا کر فرحین کے سسکتے تڑپتے وجود سے پر ہٹا تو فرحین نے پاس پڑے مٹی میں اٹے اپنے دوپٹے سے اپنا نیم برہنہ وجود ڈھانپنے لگی
“میری عزت کو پامال کرکے تم کیا سمجھتے ہو، میں بدنامی کے ڈر سے چپ ہو کر بیٹھ جاؤ گی ابھی باہر جاکر پوری یونیورسٹی کے سامنے تمہاری اصلیت سب کو بتاؤں گی”
تھوڑی دیر بعد فرحین اپنے آنسو صاف کر کے دوپٹہ اپنے گرد لپیٹتے ہوئے باہر جانے لگی
“رکو فرحین یہ سب کچھ مجھ سے انجانے میں ہوا ہے پلیز میرے ساتھ ایسا مت کرو،، میں شرمندہ ہوں”
وہ فرحین کا راستہ روکتے ہوئے کہنے لگا اب اس کے چہرے پر واقعی شرمندگی کے آثار نمایاں تھے
“تمہارے شرمندہ ہونے سے میری عزت واپس نہیں آسکتی،، لٹیرے ہو تم،، انسانی روپ میں بھیڑیے۔۔۔ سب کو تمہارا گھناونا روپ دکھاؤں گی تاکہ میری طرح تم بھی اپنا منہ دکھانے کے قابل نہ رہو”
فرحین اس پر تھوکتی ہوئی حقارت بھری نظر ڈال کر دروازے کے پاس پہنچی تبھی اس نے فرحین کو روکنے کے لیے دونوں بازوں سے پکڑا
“فرحین پلیز ایک دفعہ میری بات سن لو،، میں۔۔۔ میں بہک گیا تھا۔۔۔ میں اپنی غلطی کا مداعوا تم سے شادی کی صورت کرنے کے لیے تیار ہوں مگر پلیز کسی کو کچھ مت بتانا”
اس نے فرحین کو روکتے ہوئے کہا اس وقت ان لوگوں کی الوداعی پارٹی تھی باہر سارے اسٹوڈنٹس اور ٹیچرز موجود تھے
“غلطی۔۔۔ تم اسے غلطی کہتے ہو،، گناہ کیا ہے تم نے۔ ۔۔ گناہ گار ہو تم۔۔۔ تم جیسے گھٹیا، نفس کے غلام سے شادی کرنے سے بہتر ہے میں خودکشی کر لوں”
وہ جھٹکے سے اپنا ہاتھ چھڑاتی ہوئی کلاس روم کے دروازے کھولنے لگی تبھی اس نے دوبارہ فرحین کا ہاتھ پکڑ کر اسے پیچھے دھکا دیا۔۔۔ فرحین فوری طور پر اپنا توازن برقرار نہ رکھ پائی اور پیچھے پڑی ہوئی شیشے کی میز پر جاگری۔ ۔۔ یوں پیچھے میز پر گرنے سے فرحین کے سر کے پچھلے حصے سے خون نکلنے لگا۔۔۔
“او گاڈ فرحین یہ،، یہ کیا ہوگیا۔۔۔ ایم سوری میں ایسا نہیں چاہتا تھا” وہ فرحین کے پاس پہنچ کر اسے دیکھتا ہوا کہنے لگا ایک غلطی کے بعد دوسری غلطی وہ اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔۔۔ اتنے میں اسے محسوس ہوا جیسے کلاس روم کی طرف کوئی آرہا ہے وہ بنا سوچے سمجھے کلاس کے دوسرے دروازے سے باہر نکل گیا
اس واقعے کو گزرے ہوئے چھ سال ہو چکے تھے مگر آج بھی جب اسے یہ واقعہ یاد آتا تھا تو نئے سرے سے وہ اپنے آپ کو ندامت میں گھرا ہوا محسوس کرتا تھا۔۔۔ عام دنوں میں تو وہ اپنے ضمیر کی آواز کو دبا دیتا تھا مگر خاص اس دن جس دن اس کے ہاتھوں فرحین کی عزت اور جان گئی تھی،،، اس کا ضمیر اس پر کوڑے برساتا اور چیخ چیخ کر اسے گناہگار کہتا۔۔۔
Gunahgar Novel Complete PDF Link 🔗
MediaFire Download Link
Direct Download Link