Kirdar Novel by Nabila Aziz Complete PDF
Book Name:
KirdarAuthor Name:
Nabila AzizGenre:
Rude Hero Based, Romantic Novel, Status Difference Based, Age Difference BasedStatus:
Completed
Kirdar novel is written on a typical romantic life which reflects the real life struggles and loss. A beautiful journey of love and intimacy in which two lovers make each other their own. An interesting full story.
Nabila Aziz is a very famous novel writer. She wrote many novels on social and moral issues and also romantic Urdu. Therefore, her novels are very famous on social media, and her novels are very famous among the young generation.
Novels in Urdu is a platform where you can read quality content and beautiful full novels. There are all types of novels here, so please visit our website to read your favorite novels, and don’t forget to give your feedback. Novels in Urdu also promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We give a platform to new writers to write and show the power of their words.
“مہرماہ بی بی۔”اس نے ملگجے سے اندھیرے میں بھی اسے پہچان لیا تھا۔
“کیسی طبیعت ہے تمہاری۔میں تمہاری طبیعت ہی پوچھنے آئی تھی۔”مہرماہ نے خود ہی ہاتھ بڑھا کر سائیڈ ٹیبل پہ رکھا چھوٹا سا لیمپ چلادیا تھا۔
“میری طبیعت مگر اس وقت۔”اس نے وال کلاک کی سمت دیکھا رات کا ایک بجا تھا۔
“جب فرصت ملے گی جب ہی پوچھوں گی نا۔”اس نے بےنیازی ظاہر کی۔
“لیکن مہرماہ بی بی آپ کا اس وقت میرے بیڈ روم میں آنا مناسب نہیں پلیز آپ خود سمجھنے کی کوشش کریں۔”داد بخش کی بخار سے سرخ آنکھوں میں لال ڈورے تیر رہے تھے اور کچی نیند ہلکورے لے رہی تھی۔داد بخش بمشکل اپنے اعصاب ٹھکانے لاپایا تھا۔
“ہر وقت مناسب اور غیر مناسب کے چکروں میں مت پڑا کرو۔کبھی کسی کے احساسات اور جذبات بھی سمجھ لیا کرو۔”مہرماہ کو اس کی پریشانی اور فکر پہ غصہ آیا تھا۔داد بخش نے کمبل ہٹا کر پاؤں زمین پہ اتارے تھے۔
“اب تم اٹھ کیوں رہے ہو۔”
“میرے سر پہ بدنامی کھڑی ہے اور میں سویا رہوں۔”
“واٹ اب میں تمہارے لیے بدنامی ہوگئی ہو۔”وہ تلملا کر بولی۔
“جہاں کوئی مضبوط رشتہ نہ ہو وہاں بدنامی ہی ہوتی ہے۔میرے اور آپ کے درمیان کوئی رشتہ نہیں ہے۔”اس نے سلیپر پہنے اور کھڑا ہوگیا تھا۔
“کہاں جارہے ہو۔”مہرماہ چبا کر بولی۔اسے غصہ آرہا تھا۔
“کمرے سے باہر۔”
“تم کہی نہیں جاؤ گے باہر بہت ٹھنڈ ہے۔”
میں آپ کو بھی تو اپنے کمرے سے نہیں نکال سکتا۔داد بخش نے کرسی پہ رکھی اپنی گرم چادر اٹھائی۔بخار سے تپتے وجود پہ ماحول کی خنکی تیزاب کی طرح محسوس ہورہی تھی۔
Complete PDF Link 🔗
MediaFire Download Link
Direct Download Link