Shararat Forced Marriage Based Complete Novel by Nabila Aziz
Book Name: Shararat
Author Name: Nabila Aziz
Genre: Forced Marriage-Based, One-Sided Love-Based, Romantic Novel, Love Story
Status: Completed
Shararat novel is written on a typical romantic life that reflects the real-life struggles and loss. A beautiful journey of love and intimacy in which two lovers make each other their own. It’s an interesting full story.
Nabila Aziz is a very famous novelist. As she wrote bundles of novels and wrote on social and moral issues and she also wrote romantic Urdu. Therefore, her novels are very famous on social media. and her novels are very famous among young generation.
Novels in Urdu is a platform where you will get to read quality content and beautiful full novels. There are all types of novels here, so please visit our website to read your favorite novels, and don’t forget to give your feedback. Novels in Urdu also promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We give a platform to new writers to write and show the power of their words.
مہروز کے ہاتھ اس کی کمر کو چھو رہے تھے اسے ایسا لگا جیسے اس کے جسم پر بچھو رینگ رہے ہوں۔
“اتنا صبر نہیں ہے مجھ کہ میں آج کی رات پیچھے ہٹ جاؤں٬ بلکہ جو کل کی رات گزاری تھی وہ بھی خدا جانتا ہے” اس نے کہتے ہوئے اسے زور سے بھیچ لیا تھا
” میں کہ رہی ہوں مجھے ہاتھ مت لگاؤ” وہ پھنکار کر کہتی ہوئی اس پر جھپٹ پڑی وہ اسے
اپنے ناخنوں سے نوچنے کی کوشش کر رہی تھی اور وہ اپنے بچاؤ کے لیے اس کے ہاتھ روک رہا تھا لیکن جیسے ہی ربیع کے ناخنوں نے اس کی گردن پہ خراش ڈالی وہ
اپنا غصہ کنٹرول نہیں کر سکا اور یکدم اس کا ہاتھ اٹھ گیا
وہ اس کے بھاری ہاتھ سے تھپڑ کھا کر پیچھے کی طرف بیڈ پر گری
” بس بہت ہوگیا تمہارا تماشا ہر چیز کی حد ہوتی ہے اپنی حد میں رہنا سیکھو” وہ پہلی بار یوں غصہ سے دھاڑا
” تم مجھے حد بتا رہے ہو؟ حد تم نے پار کی ہے” وہ تھپڑ کی تکلیف بھول کر پھر سیدھی کھڑی ہوئی
” مجھے حد پار کرنے کا راستہ تم نے دکھایا تھا” وہ زور دے کر بولا
“میں نے توایک شرارت کی تھی” وہ روہانسی ہوئی
” لیکن میں نے کوئی شرارت نہیں کی میں کل بھی سنجیدہ تھا آج بھی ہوں، تم کسی بھی کورٹ میں چلی جاؤ میرا قصور کہیں بھی ثابت نہیں ہوگا” اس نے چبا کر کہا
” تم اتنے بے قصور بھی نہیں ہو” وہ چیخی
” میں اتنا قصور وار بھی نہیں ہوں” اس نے کاندھے اچکائے
” تم پچھتاؤ گے اپنے فیصلے پر”
“فلحال تو پچھتانے کا وقت تمہارا ہے” وہ پھر پر سکون ہو چکا تھا
” سید مہروز بخت تم نے خصارے کا سودا کیا ہے”
” ہونہہ تمہیں کیا پتا کہ سب سے زیادہ فائدہ مجھے ہی حاصل ہوا ہے تمہاری صورت میں” وہ اس کے سراپے کو مسکراتی نظروں سے دیکھ رہا تھا
” خوش فہمی ہے تمہاری” وہ نفرت سے بولی
” یہ تو بعد کی بات ہے نا کہ کون خوش فہم ہے اور کون غلط فہم؟ پہلے تم یہ بتاؤ تم چینج کرو گی یا لائٹ آف کردوں؟” اس کے لہجے اور نظروں کا مفہوم وہ انجان ہوکر بھی سمجھ گئی تھی اور اس کے جسم میں سنسنی دوڑ گئی اس کا خون کھول اٹھا تھا
Shararat by Nabila Aziz is available for download as a PDF and online reading.



