Mata E Dil Web Special Complete Novel By Rafia Sheikh
Book Name: Mata E Dil
Author Name: Rafia Sheikh
Genre: Romantic Novel, Love Marriage-Based, Age Difference-Based, Family Based
Status: Completed
Novel in Urdu Web Special Novel
Mata E Dil by Rafia Sheikh is a web special romantic novel that shows a simple and emotional story of love, sacrifice, and family bonds.
Rafia Sheikh writes social stories. Many of her novels have won the hearts of fans and she is an Instagram best writer. Her novels are very famous among the young generation.
Novels in Urdu is a platform where you will get to read quality content and beautiful full novels. There are all types of novels here. Visit our website to read your favorite novels, and don’t forget to give your feedback. Novels in Urdu promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We give a platform to new writers to write and show the power of their words.
“کیا یہ کہیں انگیجڈ ہیں۔۔؟” اس نوجوان نے براہ راست میمونہ بیگم سے پوچھ لیا۔۔ فاتح نے سرد تاثرات چہرے پر لئے اس نوجوان کو گھورا۔۔
“نہیں ابھی تو نہیں ہے۔۔” میمونہ بیگم نے پریشانی سے جواب دیا۔۔
“اچھا پھر میں چاہتا ہوں آپ ان کے گھر والوں سے میرے لئے بات کریں۔۔” وہ اپنی ماں کے ہوتے ہوئے خود بات کررہا تھا اپنے رشتے کی فاتح کی آنکھیں سرخی جھلکانے لگی تھیں ۔
“لیکن وہ کسی کو پسند کرتی ہے اس کے گھر والے جلد ہی اس کی پسند پر تیار ہوجائیں گے ۔” فاتح نے مٹھی بھنچے ہوئے جواب دیا۔۔
“لیکن میں چاہتا ہوں۔۔” وہ ابھی بول رہا تھا فاتح نے ٹوک دیا۔۔
“تم کیا چاہتے ہو اس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہے لیکن ہم اپنے گھر کی عزت تمہارے گھر میں دینا افورڈ نہیں کرسکتے ۔۔”
وہ کہتے ساتھ ہی اٹھ کھڑا ہوا اسے رومی سے بھی نمٹنا تھا اس کے منع کرنے کے باوجود بھی وہ باہر آئی تھی ۔۔
“شفاء ذرا روم سے باہر جانا۔۔” وہ دونوں باتیں کرتے ہوئے ہنس رہی تھیں جب فاتح بنا دستک کے کمرے میں چلا آیا۔۔
“چاچو سب ٹھیک ہے ناں۔۔؟” شفاء نے پریشانی سے پوچھا جبکہ رومی کو اپنی جان جاتی ہوئی محسوس ہوئی۔۔
“سب ٹھیک ہے بس آپ ابھی جائیں کمرے سے مجھے رومیسہ سے کچھ بات کرنی ہے ۔” وہ سر ہلاتی ہوئی رومی کو دیکھنے لگی جو آنکھوں میں خوف لئے اسے کہہ رہی تھی مت جانا تمہارے چاچو مجھے قتل کر دیں گے۔۔
شفاء چلی گئی تو وہ اس کی جانب بڑھا۔ رومی نفی میں سر ہلاتی ہوئی سانس روکے ہوئی تھی۔۔
“کیوں آئی تھی باہر میرے منع کرنے کے باوجود۔۔؟” وہ زور سے دیوار پر ہاتھ مارنے کے بعد دھاڑا۔۔ وہ لرز کر رہ گئی۔۔
“سو ۔۔۔ سوری۔۔” وہ آنکھیں میچیں ہوئے کانپ رہی تھی۔۔
“تمہیں آئڈیا ہے وہ لڑکا جس کے سامنے تم بیٹھی ہوئی تھی کیسے دیکھ رہا تھا۔۔؟” وہ دوبارہ پوچھ کر دھاڑا ۔۔ اس کی رگیں پھولی ہوئی تھیں۔۔
“آئی ایم سوری، لیکن۔۔۔ میں نے نہیں دیکھا۔۔” وہ لرزتے ہوئے لبوں پر زبان پھیرتی ہوئی وضاحت دینے لگی ۔۔
“اگر اب کبھی میرے منع کرنے کے باوجود تم نے میری بات نہیں مانی اس کی ذمہ دار تم خود ہوگی سمجھی۔۔؟” وہ کلائی مضبوطی سے تھام کر جھٹک گیا۔۔
وہ خوف سے کانپتے ہوئے رونے لگی۔۔
“بند کرو رونا دھونا۔۔ اگر کسی کو میری ڈانٹ کا بتایا اچھا نہیں ہوگا، اگر تم غلطی نہیں کرتی تو میں اس طرح ری ایکٹ بھی نہیں کرتا۔۔” وہ بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے غصہ کنٹرول کر رہا تھا۔۔
“آئی ایم سوری ۔” وہ دوبارہ بول رہی تھی۔۔
“شٹ اپ ۔۔ اب میں تمہاری شکل بھی نہیں دیکھوں گا۔۔” وہ اس کے پاس آنے پر دوبارہ ہاتھ اٹھائے روکتے ہوئے بولا۔۔
وہ شرمندہ سی سر جھکائے کھڑی رہ گئی وہ اس کے سر کو گھورتے ہوئے باہر نکل گیا۔۔




